ہم کس بات پر غرور کرتے ہیں ہم کس حسن پر اتراتے ہیں کس کا دیا ہے جو ہمارے پاس ہے کس نے کیا ہے جو آئینہ کے سامنے روز خود کو حسین تصور کر کے سج سنور کر نکلتا ہے.
میں پورے ہوش و حواس کے ساتھ بلا شرکت غیرے بلا جبر و تشدد یہ تحریر لکھ رہا ہوں کہ میں ایمان لاتا ہوں اس ہستی پر جس نے مجھے پیدا کیا اور اس قابل بنایا کہ میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں. میں اس ہستی کو واحد مانتا ہوں اس کا کوئی شریک نہیں اس کے سوا کسی کوحق نہیں کے وہ عبادت کروائے اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جا سکتی.
وہ کہ جس نے بغیر ستون کے چاند کو بلند کیا
وہ کہ جس نے کائنات کو زندگی دی جس کے بتائے ہوئے اور مقرر کردہ وقت پر محرک ہیں تمام اجزائے کائنات.
میں ایمان لاتا ہوں اس ہستی پر اور شہادت دیتا ہوں کہ اس واحد اور لا شریک کے سوا کسی کو سجدوں اور عبادتوں کے قابل نہیں سمجھتا.
میں شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ شخصیت ہیں جن کو واحد اور لا شریک نے اپنا آخری نبی بنایا ان کے بعد کوئی جس قدر بھی طاقت اور کرشمے لے کر نکلے نبی نہیں ہو سکتا.
میری یہ شہادت یہاں موجود رہے گی اور “ریت کے ذرے” روز حشر یہ تحریر سامنے لائیں گے کیونکہ ان ذروں نے گواہی دینی ہے جن پر میں نے یہ سب لکھ دیا.
اے واحد اور لا شریک میرے علم میں اضافہ فرما
مجھے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت سے نواز
مجھے روحانی توانائی عطا فرما
مجھے اس کائنات میں چھپی نشانیاں دکھا… مولا! سمجھا…
سب کچھ تیرا ہے سوائے میرے گناہوں کے جو میں نے کیے
مجھ میں سب اچھائیاں تیری ہیں
سب برائیاں میری اپنی ہیں
میں تجھے کیسے بتا سکتا ہوں کہ کیا بہتر ہے
مگر میں ہزاروں چھپی ہوئی خواہشوں کے ساتھ چپ چاپ حاضر ہوں میں کیا چاہتا ہوں بس اتنا بتا سکتا ہوں جو تو پہلے سے جانتا ہے. جو تو بہتر سمجھتا ہے وہی تو مجھے دیتا ہے دے رہا ہے دیتا رہے گا اور تجھ سے بہتر کوئی کچھ نہیں سمجھ سکتا
اللہ اکبر
اللہ اکبر اللہ اکبر
سید حسن، اٹک