ایک آئینہ تھا جس کے سامنے بیٹھ کر میں اپنی شخصیت کو بنا سنوار لیتا تھا۔ ایک ایسا آئینہ جس پر میرے ذہن و دل اور روح کی میل کچیل صاف نظر آتی تھی میں بہت خوش تھا کے میں خدا کے شہکار کو پھر سے شہکار بنانے میں کامیاب ہو جاؤں گا جو میری غلطیوں کی وجہ سے بگڑ کر بھدا اور بد نما ہو گیا۔
پھر اچانک وہ آئینہ ٹوٹ گیا۔
وہ آئینہ جس پر میں ایک مجموعہ نظر آتا تھا۔
جس پر میرے ذہن و دل میری روح کی ترجمانی کیا کرتے تھے۔ وہ آئینہ جس پر میرے خال و خد ایک دوسرے کے ساتھ محبت اور پیار کے بندھن میں دھنسے ہوئے ایک مکمل چہرے کی تصویر بناتے تھے۔
میں نے آنکھوں پر ہاتھ رکھے تو احساس ہوا کے آنکھیں اپنی جگہ سے سرک گئیں ،ہاتھوں کے نیچے خلا سی پیدا ہونے لگی، بے بسی نے گھیرا ڈالا.
خوف نے دل کو لپیٹ لیا. وحشت ہونے لگی
ہمت کر کے بکھرے ہوئے آئینہ کو دیکھا تو اپنا وجود ہزاروں کرچیوں پر بٹا ہوا پایا،
آنکھیں زخمی ہو گئیں۔
سید حسن, اٹک